کاروار یکم جون (ایس او نیوز)پانچ لاکھ ریاستی سرکاری ملازمین نے اپنے مطالبات منوانے کے لئے2جون کوایک روزہ علامتی ہڑتال پر جانے کا اعلان کیاہے۔ اس سے لگتا ہے کہ تمام سرکاری دفاتر میں کام ٹھپ ہوجائے گا۔اور سرکاری مشینری معطل ہوکر رہ جائے گی۔سرکاری پرائمری اور ہائی اسکول کے ٹیچر بھی اس ہڑتال میں شریک ہونے کی وجہ سے بچوں کے اسکول آنے کے امکانات بھی نہیں ہیں۔
ریاستی سرکاری ملازمین کی تنظیم نے اس ریاست گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔اور ریاستی سرکاری ملازمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لوگ چھٹی کی درخواست دئے بغیر ۲؍ جون کو غیر حاضر رہیں۔سرکاری ملازمین کی اس ہڑتال کو مختلف دیگر ادارو ں اور تنظیموں نے حمایت کا اعلان کیا ہے۔ریاستی سرکاری ملازمین کا مطالبہ ہے کہ انہیں بھی مرکزی ملازمین کی طرح تنخواہیں، بھتّہ اور دیگر سہولتیں ملنی چاہیے۔ساتویں پے کمیشن نے مرکزی ملازمین کی تنخواہ میں 23.5%کا اضافہ کیا ہے۔اس کے باوجود وہ انہوں نے اس میں مزید اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا ۔ جس کے بعد اس اضافے پر پے کمیشن نے نظر ثانی کر رہا ہے۔کہتے ہیں مرکزی اور ریاستی ڈی گروپ ملازمین کی تنخواہوں میں 111.33%کا فرق پایا جاتا ہے۔
ریاستی سرکاری ملازمین کی تنظیم کے صدر سنجیو کمار نائک نے بتایا کہ ضلع شمالی کینرا میں آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف ایس افسران کو چھوڑ کر باقی تمام ملازمین ۲؍جون کو ہڑتال پر ہونگے۔ اور اسکول بھی بند رہیں گے۔اس سے پہلے کئی بار میمورنڈم کے ذریعے حکومت کے پاس مطالبات رکھنے کے باوجود حکومت کی طرف سے مانگیں پوری نہیں کی جارہی ہیں۔ اس لئے اس طرح کی ہڑتال سے حکومت کا دھیان ان کے مسائل کی طرف مبذول کروانا مقصد ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنظیم کے صدر بی پی منجے گوڈا نے بتایا کہ ہڑتال سے دواؤں کی سپلائی، اسپتال میں علاج معالجہ وغیرہ متاثر نہیں ہوگا۔مریضوں کو کوئی تکلیف نہ ہو اس خیال سے ہڑتال کے دن بھی سرکاری ملازمین اسپتال کی ڈیوٹی انجام دیں گے۔